حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیراز/ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے صوبہ فارس کے مدارس علمیہ کے عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کے سب سے پہلے سرپرست پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ ایک دفعہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ لوگ دو مذاکراتی گروہوں کی صورت میں بیٹھے ہیں۔ ایک مذاکرہ علمی اور دوسرا گروہ ذکر والوں کا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں مذاکرے اپنی جگہ درست ہیں لیکن خود ذات پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مذاکرہ علمی میں تشریف لے گئے اور اس طرح حوزہ علمیہ تشکیل پایا۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کوفہ میں قرآن پاک کی تفسیر کا درس تشکیل دیا۔ اسی طرح حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے تعلیم و تعلم اور تبلیغ دین کی خاطر سب کچھ چھوڑ کر حوزہ علمیہ کو تشکیل دیا۔
انہوں نے کہا: حضرت امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ اگر مرحوم آیت اللہ شیخ عبدالکریم حائری ہمارے زمانے میں ہوتے تو وہ بھی وہی کرتے جو میں نے کیا۔ حوزہ علمیہ قم کی تأسیس کرنا جمہوریہ اسلامی کی تشکیل سے کم نہیں تھا۔ اسی طرح امام (رہ) فرمایا کرتے تھے کہ "اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کی دینی تربیت کریں تو ہر 10 افراد کے لئے ایک عالم دین ہونا ضروری ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: جب شرپسند افراد رستے میں ایک مولوی اور عالم دین کو دیکھتے ہیں تو انہیں سمجھ آ جاتی ہے کہ جس شہر میں دین و مذہب زندہ ہے وہاں کچھ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا: آج حوزہ علمیہ کا ڈیجیٹل کرنسی وغیرہ کا جائزہ لینا یہ بتاتا ہے کہ حوزہ علمیہ زمانے کے علوم کے ساتھ تبدیل ہوا ہے اور صرف قدیمی علوم پر نہیں رکا بلکہ نئے دور کے تقاضوں کے مطابق اس میں بھی جدت آئی ہے۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا:حوزہ علمیہ میں استاد اور معلم کی ایک خاص اہمیت ہے۔ طلبہ اور شاگرد کے تعلیم و تربیت میں استاد کا بہت زیادہ کردار ہوتا ہے۔ حوزہ علمیہ میں استاد اور شاگرد کے درمیان رابطہ بے مثال ہے اور یہ تعلق عاطفی (یعنی ایک والد اور اس کے فرزند کے جیسا تعلق) ہے۔